مکہ مکرمہ کرۂ ارض پر سب سے مقدس جگہ ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کا سب سے پسندیدہ شہر ہے، یقینا ہمیں مکہ مکرمہ کی تاریخ اور مقام سے متعلق بہت کچھ معلوم ہے لیکن کچھ ایسے دلچسپ حقائق ہیں جن کا علم عام طور پر کم ہی لوگوں کو ہوتا ہے، آئیے ان دلچسپ حقائق کو مل کر جانتے ہیں۔
کیونکہ زم زم کا کنواں جو اس شہر میں موجود ہے اس کے بارے میں ایسا مانا جاتا ہے کہ وہ 4,000 سال سے بھی زیادہ پرانا ہے۔
930 عیسوی میں اسے ”قرامطہ“ نے اسے چوری کر لیا تھا اور اپنے ساتھ مشرقی عرب کے علاقے میں لے گئے تھے۔ تقریبا 22 سال حجر اسود کعبہ شریف کی دیوار سے جدا رہا۔
مکہ شہر کے کنارے میں کچھ ایسے علاقے ہیں جیسے الشرائع وغیرہ جو حدود حرم سے باہر ہیں۔
ہاں البتہ یہ بات ضرور ہے کہ مسلم حکمرانوں نے باقاعدگی سے شہر کی دیکھ بھال حصہ لیا
یہی وجہ ہے کہ ماضی میں کئی بار یہ دیکھا گیا کہ سیلاب کا پانی مسجد الحرام میں جمع ہو گیا تھا۔
آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے پچاس سال مکہ میں گزارے۔
اس کی کل تعمیراتی لاگت 100 بلین امریکی ڈالر ہے۔
سمندر کی سطح سے 600 میٹر اونچائی پر واقع یہ چھوٹا سا کمرہ جسے نماز پڑھنے کے لئے مختص کردیا گیا ہے، مکہ کلاک رائل ٹاور ہوٹل کا حصہ ہے۔ اس کمرہ میں صرف 6 افراد ہی نماز ادا کر سکتے ہیں۔
ایک دروازہ خانۂ کعبہ میں داخل ہونے کے لئے تھا اور دوسرا باہر نکلنے کے لئے، کعبہ شریف میں ایک کھڑکی بھی ہوا کرتی تھی، جبکہ موجودہ دور میں صرف ایک دروازہ ہے اور کوئی کھڑکی نہیں ہے۔
ہم یہ دیکھتے آئے ہیں کہ خانۂ کعبہ کالے غلاف سے مزین ہوتا ہے جس پر سونے کے تاروں کا کام کیا ہوتا ہے، لیکن کئی سال پہلے خانۂ کعبہ پر متعدد رنگ کے غلاف لگا کرتے تھے اس میں سے ایک رنگ سرخ بھی تھا۔
مکہ مکرمہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں دنیا بھر کے مسلمانان کرام اکٹھا ہوتے ہیں، اور رنگ و نسل، امیری و غریبی اور عربی و عجمی کے بھید بھاو سے اوپر اٹھ کر سب ایک ہوجاتے ہیں اور اللہ تعالی کی رضامندی حاصل کرنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں۔ اللہ پاک اس شہر کو سلامت رکھے، آمین۔