مبارک ہو! اللہ تعالی نے آپ کو عمرہ کے مقدس سفر پر جانے کے لئے منتخب کر لیا ہے، اب جہاں آپ کو عمرہ کے مبارک سفر پر جانے کے لئے بہت ساری تیاریاں کرنی ہے وہیں عمرہ کی دعائیں اور اذکار کو جاننا اور اس کے لئے ایک فہرست تیار کرنا بھی ضروری ہے۔
یہ ایک ایسا عمل ہے جسے کرنے کے بعد آپ گناہوں سے ایسے پاک ہوجائیں گے جیسے ایک نوزائیدہ بچہ ہوتا ہے، لہذا اسے مسنون طریقہ سے صرف اللہ تعالی کی رضامندی حاصل کرنے کے لئے ادا کیجئے، عمرہ می دعا گو ہے کہ اللہ عز و جل آپ کے عمرے کو قبول فرمالے اور آپ کے دامن کو سعادتوں سے بھر دے، آمین۔
ویسے تو عمرہ کا مکمل سفر ایسا ہے جس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں لیکن اس دوران کچھ خاص ایسے بھی مواقع ہیں جن کے متعلق نصوص میں وضاحت ہے کہ وہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں، اسی لئے ان مواقع پر دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے۔ ذیل میں آپ کی آسانی کے لئے عمرہ کی دعائیں ذکر کی جارہی ہیں جس کا آپ دوران سفر اہتمام کر سکتے ہیں۔
پیارے نبی ﷺ سے عمرہ یا حج کے سفر پر روانہ ہونے کے لئے جو دعا صحیح حدیث سے ثابت ہے وہ ہے:
عمرہ اسی طریقہ سے ادا کرنا چاہیے جس طرح پیارے نبی ﷺ نے ادا کیا، اسی طرح کسی خاص موقع پراگر نبی کریم ﷺ سے کوئی دعا وارد ہے تو اس کا اہتمام کرنا چاہیے، ہاں البتہ اللہ سے مانگنے کی کوئی انتہا نہیں ہے، مومن بندہ جتنا چاہے اپنے رب العالمین سے مانگے، کیونکہ مانگنے سے اللہ تعالی خوش ہوتا ہے۔ وہ خاص مواقع جہاں پیارے نبی ﷺ سے عمرہ کی دعائیں وارد ہیں ان کو ذیل میں ذکر کیا جارہا ہے تاکہ عمرہ کے ارکان کی ادائیگی میں نبی کریم ﷺ کی پیروی کے ساتھ ساتھ عمرہ کی دعاؤں میں بھی پیروی کی جاسکے۔
پیارے نبی ﷺ کی حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تمام اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے “إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ” اسی لئے ہر نیک عمل کے لئے نیت ضروری ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اعمال کو خالص اللہ تعالی کی رضامندی کے لئے انجام دیں۔
جہاں تک عمرہ کی نیت کی بات ہے تو میقات پر عمرہ کا احرام باندھ کر نیت کرنی چاہیے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ میقات پر غسل کرکے احرام باندھ لیا جائے، دو رکعت نفل ادا کیا جائے اور تلبیہ پڑھتے ہوئے عمرہ کی نیت کیا جائے:
اور یہ دعا پڑھ لیا جائے:
اگر کوئی یہ الفاظ نہ کہے اور دل میں عمرہ کی نیت کرلے اور احرام باندھ کر تلبیہ پڑھ لے تو بھی عمرہ ادا ہوجائے گا۔
اگر کوئی اپنے گھر یا اپنے شہر میں غسل کرکے احرام باندھا ہو تو وہ ابھی نیت نہ کرے، بلکہ جب جہاز پرواز کر جائے اور میقات آجائے تو پہلے عمرہ کی نیت کرے پھر تلبیہ پڑھے۔
جیسے جیسے آپ مکہ مکرمہ کی طرف پرواز کرتے رہیں، تلبیہ پڑھتے رہیں اور پیارے نبی ﷺ پر درود بھیجتے رہیں۔ جب آپ مسجد الحرام کے پاس پہونچ جائیں، تو کوشش کریں کہ ‘السلام’ دروازہ سے مسجد میں داخل ہوں اور دایاں پاؤں آگے کرتے ہوئے یہ دعا پڑھیں:
جب آپ کی نظر پہلی بار کعبہ شریف پر پڑے تو خوب دعائیں مانگیے کیونکہ یہ ان مواقع میں سے ایک ہے جہاں دعا قبول ہوتی ہیں اور یہ احادیث نبویہ سے ثابت ہے۔ اس موقع پر ایک دعا منقول ہے جس کا ذکر نیچے کے سطور میں کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ رب العالمین سے دنیا اور آخرت کی بھلائی میں سے جو دل چاہے مانگیے کہ اس وقت دعا قبول ہوتی ہے۔
طواف کے دوران کی کوئی خاص دعا نبی کریم ﷺ سے ثابت نہیں ہے، سوائے صرف ایک دعا کے اور وہ ہے:
یہ دعا رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان پڑھی جاتی ہے۔ اسکے علاوہ جو دعا بھی دل میں آئے اور جسکا تعلق دنیا و آخرت کی پسندیدہ اچھائیوں کی طلب سے ہو وہ طواف کرتے ہوئے کی جاسکتی ہے۔
آب زم زم سے فارغ ہونے کے بعد سعی بین الصفا و المروہ کے لئے جانا ہے، پہلے کوہ صفا کی طرف یہ کہتے ہوئے جانا ہے:
جب آپ مسجد حرام سے باہر نکلنے کا ارادہ کریں تو پہلے اپنا بایاں پاؤں باہر نکالیں اور یہ دعا پڑھیں:
“بسم الله والصلاة والسلام على رسول الله، اَللّٰهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُك مِنْ فَضْلِك”
اللہ کے نام سے، اور درود و سلام ہو پیارے نبی ﷺ پر، اے ﷲ ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔
دعائیں کرنے سے پہلے نبی کریم ﷺ پر درود ضرور بھیجنا چاہیے جیسا کہ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
“دعا آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتی ہے اور اس وقت تک اوپر (قبولیت کے لئے) نہیں جاتی جب تک کہ نبی کریم ﷺ پر درود نہ بھیجا جائے”