ہر مسلمان شخص کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ زندگی میں کم سے کم ایک مرتبہ حج اور عمرہ ادا کر کے اپنے دامن کو سعادتوں سے سمیٹ لے۔ یہی وجہ ہے کہ حج اور عمرہ کے ارکان اور ان سے متعلق احکام کی معلومات حاصل کرنے کی کوشش ہر مسلمان شخص کرتا رہتا ہے، یقینا یہ کوشش قابل ستائش ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ دنیا کے تمام مسلمانوں کو حج اور عمرہ ادا کرنے کی توفیق دے۔
یاد رکھیں جب بھی آپ کو ان میں سے کسی ایک عمل کو ادا کرنے کی سعادت حاصل ہو جائے، کوشش کریں کہ اس کے ارکان سے متعلق مستند معلومات حاصل کرکے اسے اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کے لئے انجام دیں، ساتھ ہی اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ اس کورونا کے زمانے میں آپ اپنی اور دوسرے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی صحت کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کے ذریعہ جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر لازمی طور پر عمل کریں۔
ذیل میں ہم اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ آپ کی معلومات میں مزید اضافہ ہوجائے اور آپ حج اور عمرہ سے متعلق کچھ حقائق اور اعداد و شمار بھی جان لیں۔
- حج کا لفظ عربی زبان سے ماخوذ ہےجس کا معنی ہے ‘زیارت کرنا’
- کورونا کے زمانے سے قبل دنیا کے مختلف گوشوں سے ہر سال تقریبا 30 لاکھ مسلمانان کرام حج ادا کرنے آیا کرتے تھے، اللہ کی ذات سے ہم امید کرتے ہیں کہ وہ ماحول کو سازگار بنادے اور اس سے بھی زیادہ تعداد میں حجاج کرام حج ادا کرنے کے لئے تشریف لا سکیں۔
- خانۂ کعبہ کی تعمیر سب سے پہلے ہم سب کے جد امجد سیدنا حضرت آدم علیہ السلام نے کی، پھر خلیل اللہ سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیت اللہ شریف کی تعمیر کی، اور ان کے بعد ان کے لخت جگر حضرت اسماعیل عیلہ السلام نے کعبہ شریف کی تعمیر کے سلسلے کو آگے بڑھایا۔
- حج کا موسم سعودی عرب کی معیشت میں اربوں ڈالر کا اضافہ کرتا ہے۔
- 2020 میں تقریبا صرف 10,000 ہزار حجاج کرام ہی حج ادا کر سکے۔ حجاج کی تعداد میں یہ بڑی کمی عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے واقع ہوئی۔ اسی طرح 2021 میں حجاج کرام کی تعداد بڑھ کر تقریبا 60,000 ہو گئی۔ اللہ کی ذات سے ہم امید کرتے ہیں کہ یہ تعداد مستقبل میں بڑھے گی اور پہلے سے بڑھ کر اس میں رونق لوٹ آئے گی۔
- حج میں جو بھی ارکان ادا کئے جاتے ہیں ان میں سے اکثر کو سات مرتبہ انجام دیا جاتا ہے۔
- لوگ اسلام سے پہلے بھی خانۂ کعبہ کا طواف کیا کرتے تھے لیکن ان کے طواف کرنے کے انداز میں بہت ہی زیادہ فرق تھا۔
- جمرات دراصل تین دیواریں ہیں جسے ٹھیک اسی جگہ بنایا گیا ہے جہاں شیطان نے انسانی شکل اختیار کرکے خلیل اللہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ عز و جل کے حکم پر عمل کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شان دیکھئے کہ انہوں نے شیطان مردود کو ڈانٹتے ہوئے پتھر مار کر بھگا دیا۔ اللہ عز و جل کو اپنے خلیل کی یہ ادا اتنی پسند آگئی کہ اسے رہتی دنیا تک کے لئے زندہ کر دیا۔
- پیارے نبی ﷺ نے زندگی میں ایک مرتبہ حج اور چار مرتبہ عمرہ ادا کیا۔
- حج کی تین قسمیں ہیں ۔ حج افراد: حدود حرم میں رہنے والے عازمین، حج افراد یعنی صرف حج ادا کرتے ہیں۔ اس حج میں عمرہ کو شامل نہیں کیا جاتا ہے۔ حج قران: اس میں حج اور عمرہ کا احرام ایک ساتھ باندھا جاتا ہے، چوں کہ دوچیزوں کے اکٹھا کرنے کو عربی زبان میں قران کہا جاتا ہے اس لئے حج کی اس صورت کو حج قران کہتے ہیں۔ حج تمتع: اس میں حجاج عمرہ ادا کرنے اور حلق و قصر کے بعد احرام کھول دیتے ہیں اور پھر حج کا احرام باندھ لیتے ہیں۔
- مقناطینی کشش کی وجہ سے خانۂ کعبہ کے اوپر سے طیارے اور پرندے نہیں اڑ سکتے اور یہی وجہ ہے کہ مکہ مکرمہ شہر میں یا اس کے اطراف میں کوئی ہوائی اڈہ نہیں ہے۔
- اسی فیصد حجاج کرام کا تعلق ان ممالک سے ہوتا ہے جس پر عجم کا اطلاق ہوتا ہے۔
صرف رب العالمین کی محبت میں دنیا کے تمام گوشوں سے مسلمانان کرام بلا تفریق ایک ساتھ اکٹھا ہو کر حج اور عمرہ ادا کرتے ہیں اور سب کے سامنے ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ وہ رب العامین کی رضامندی حاصل کرکے دنیا اور آخرت میں کامیابی اور کامرانی سے ہمکنار ہو جائے۔